یار تیرے غم ہمیں جینے نہیں دیتے
ہیں چاک جگر کئی مگر سینے نہین دیتے
الجھائے رکھتے ہیں تیری یادوں میں ھمیشہ۔
شب گئے اک پل بھی سونے نہیں دیتے۔
کیا ہی رلاتے ہیں خون اپنی آنکھوں کو !
درد کی شدت سے بھی تڑپنے نہیں دیتے۔۔
دل کو غمے تنہائی کا احساس دلا کر۔۔
اپنے ہونے کا یقین پختہ ہونے نہیں دیتے
اے کاش وصل یار کا اسد مدا ہی ختم ہو۔
جب وہ ہمیں جینے کے قابل رھنے نہیں دیتے