دیارِ یار میں آنسو سسکتے ہیں
یہ آتش بن کے آنکھوں میں دہکتے ہیں
مرے دل میں سلگتی آگ کیسی ہے
یہ کس احساس کے شعلے لپکتے ہیں
مرا دل سینے میں اب یوں دھڑکتا ہے
پرندے قید میں جیسے مچلتے ہیں
ترے دل کی زمیں کتنی مقدس ہے
کہ موتی بن کے ذرے بھی چمکتے ہیں
مری آنکھوں میں دیکھو غور سے وشمہ
تمہارے پیار کے ساغر چھلکتے ہیں