یہ دنیا کی کہانی ہوگئی ہے
خدارا بدگمانی ہوگئی ہے
مجھے معلوم ہے رستہ تمہارا
غموں کی مہربانی ہوگئی ہے
کسی بھی چیز میں لگتا نہیں دل
طبیعت میری فانی ہوگئی ہے
یہاں لوگوں نے لکھ رکھا ہے کیا کچھ
جو بن کر آنکھ پانی ہوگئی ہے
رہا کیا جب دلوں میں فرق آیا
اسی دن بدگمانی ہوگیٔ ہے
ہوا میں اڑ گیا ایک ایک پتا
گلوں کی جگ ہنسانی ہوگئ ہے
کہیں سے ڈھونڈ لا تقدیرمیری
یہ دنیا اب پرانی ہوگئی ہے