سر سے چادر بدن سے قبا لے گئی
زندگی ہم فقیروں سے کیا لے گئی
میری مٹھی میں سوکھے ہوئے پھول ہیں
خوشبوؤں کو اڑا کر ہوا لے گئی
میں سمندر کے سینے میںتھا اک چٹان
رات موج ایک آئی بہا لے گئی
میری شہرت سیاست سے محفوظ تھی
یہ طوائف بھی عصمت بچا لے گئی