یہ کیسا تعلق ہے کہ نبھا جانتے نہیں
یہ کیسی محبت ہے کہ وفا جانتے نہیں
اچھا خیال رکھتے ہو تم اپنے چاہنے والوں ک
تخیل میں اترتے ہو صدا جانتے نہیں.
چل پڑے ہو عشق کی راہ پہ تم بھی
کس خیال میں ہو بیٹھے سزاء جانتے نہیں.
اتنی عجلت بھی کیا ہے تجھے رستہ بدلنے کی
ذرا ہاتھ پھیلانے دو کیا دعا جانتے نہیں.
ذرا فرق رکھتے ہیں محبت اور جنگ میں
دعا جانتے ہیں ہم دغا جانتے نہیں.
کیسا عدل ہے لاحق یہ کیسا انصاف برپا ہے
واجب سزاء ہے ان پر جو خطا جانتے نہیں.
عجب دستور ہے عنبر لوگوں کی محبت ک
کاسہ تھاما تو دیتے ہیں عطا جانتے نہیں