میں نے پوچھا
روح نکلتی ہے جسم سے کس طرح
ہاتھ اس نے ہاتھوں سے چھڑا کر دیکھا دیا
میں نے پوچھا
قیامت مہشر سے پہلے ہو گی کیا
زندگی سے میری اس نے جا کر دیکھا دیا
میں نے پوچھا
کہ یہ حسد ہے کیا چیز
اس نے کسی اور کو اپنا بنا کر دیکھا دیا
میں نے پوچھا
کہ یہ زندگی کیا چیز ہے
پھر اس نے ایک خزانہ لوٹا دیا
مسعود
رات بھر جو آنکھوں میں نیند ڈونڈتا رہا
نجانے کیوں اسے سب نے کہا یہ سویا بہت ہے