میں جب یہاں سے چلا جاؤں گا
میں پھر خود کو ملنے آؤں گا
کچھ سوال جو رہ گئے تھے
میں پھر خود سے کرنے آؤں گا
کیسی گزری تری عارضی زندگی
میں ایسے سوال پوچھنے آؤں گا
مجھے پتہ ہے تم غمزدہ ہو جاؤ گے
میں جب یہ سب کہنے تم سے آؤں گا
جو کی تھی تم نے کوتاہیاں
میں تمہیں وہ یاد کرانے آؤں گا
تم پھرتے تھے بند آنکھیں لیے
میں پھر تمہیں تمہارا عکس دیکھانے آؤں گا
گراتے تھے تم ظلم کے پہاڑ دنیا میں
میں تمہاری طاقت کا اندازہ لگانے آؤں گا
پتہ ہے مٹی کے ڈھیر ہو جاؤ گے تم
میں تمہیں تمہارا انجام بتانے آؤں گا
میں جب یہاں سے چلا جاؤں گا
میں پھر خود سے ملنے آؤں گا