'آسمانوں پر نظر کر انجم و مہتاب دیکھ
Poet: (افتخار عارف) By: ABDUL REHMAN, DOHA QATAR'آسمانوں پر نظر کر انجم و مہتاب دیکھ
صبح کی بنیاد رکھنی ہے تو پہلے خواب دیکھ
ہم بھی سوچیں گے دعائے بے اثر کے باب میں
اِک نظر تُو بھی تضادِ منبر و محراب دیکھ
دوش پر ترکش پڑا رہنے دے، پہلے دل سنبھال
دل سنبھل جائے تو سوئے سینہٴ احباب دیکھ
موجہٴ سرکش کناروں سے چھلک جائے تو پھر
کیسی کیسی بستیاں آتی ہیں زیرِ آب دیکھ
بوند میں سارا سمندر آنکھ میں کل کائنات
ایک مشتِ خاک میں سورج کی آب وتاب دیکھ
کچھ قلندر مشربوں سے راہ و رسمِ عشق سیکھ
کچھ ہم آشفتہ مزاجوں کے ادب آداب دیکھ
شب کو خطّ ِ نُور میں لکھّی ہوئی تعبیر پڑھ
صبح تک دیوارِ آئیندہ میں کُھلتے باب دیکھ
افتخار عارف کے تند و تیز لہجے پر نہ جا
افتخار عارف کی آنکھوں میں اُلجھتے خواب دیکھ'
(افتخار عارف)
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






