تمہیں ہم چاہتیے تھے بڑھ کے تم سے
محبت کر کے بھی دیکھا ہے تم سے
کبھی رکھ پاؤ تم اِن پہ مرہم
جو گھاؤ ہیں لگے اس دل پہ تم سے
جُدا رہنا نہیں چاہتا میں تم سے
مگر ساتھ رہنا بھی نہیں ہے
بندھے تھے تار اُلفت دل کے تم سے
یوں توڑے جُڑنا اب ممکن نہی ہے
ہمیں کچھ یوں اُٹھایا اپنے در سے
ٹھرنا اک جگہ ممکن نہی ہے
تھرکنا سیکھا ہے پارے سے تم نے
چلوں میں ساتھ اب ممکن نہیں ہے