!!!الجھ کر خود کو سلجھا رہے ہیں آج کل

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد

الجھ کر خود کو سلجھا رہے ہیں آج کل
ہم رفتہ رفتہ اسے بھلا رہے آج کل

خاموشیوں سے اس نے بنا رکھی دوستی
یعنی کہ ہمیں خوب آزما رہے ہیں آج کل

بگڑے ہوۓ ہیں تعلق کچھ اپنے ان دنوں
نہ پوچھ کیسے خود سے نبھا رہے آج کل

بخشی تھی ہم نے جن چراغوں کو روشنی
میری ہی لو کو وہ بجھا رہے ہیں آج کل

وہ تیرے نام لکھی اپنی ہر اک غزل
معنی بدل بدل کے سنا رہے ہیں آج کل

نظر بچا رہے ہیں کچھ وفاؤں سے ہم بھی
تمہاری طرح خود کو بنا رہے ہیں آج کل

کبھی جو لکھی تھی بڑے شوق سے تحریر عنبر
شکستہ دلی سے اس کو مٹا رہے ہیں آج کل

Rate it:
Views: 556
01 Aug, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL