Add Poetry

اٹھا تو سکتے ہیں فتنے بہت ہوس کے غلام

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Karachi

 اٹھا تو سکتے ہیں فتنے بہت ہوس کے غلام
شہدوں سے نگاہیں ملاسکتے نہیں
میرے رفیق یہ رستا ہوا لہو تیرا
نشان سلسلہ سعی کامران بھی تو ہے
اگر کبھی تیری پلکوں پہ میری یاد کے ساتھ
تیرے خلوص کی گرمی کا نور پھیلا ہو
اگر کبھی تیرے دامن پہ بے بسی پہ مری
بہ شکل اشک تیرے دل کا درد مچلا ہو
تو میری خاک کے زروں میں بھی تپش بھر دے
تو میری خاک کے زروں سے آفتاب اگا
سیاہ رات کے سینے کو چیرنے کے لیے
امین سے تابہ فلک ان گنت شہاب اڑا
بھٹک نہ جائے اندھرے می کارواں اپنا
قدم قدم پہ نئے حوصلوں کی شمع جلے
ہر اک بام سے اونچا رہے نشان اپنا
اگر میں راہ عزیمت میں کام بھی آگیا
تو غم نہیں کہ یہ اصولوں کی معراج ہے
جو ارحمت حق سایہ نعیم بہشت
بہار ہے میرے حوصلے میری تگ و تاز
ابھی لہو میں حرارت ہے دل میں طوفان
ابھی جبیں پہ حیات آفرین چراغاں ہے

Rate it:
Views: 2
04 Dec, 2024
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets