اٹھا کر نظریں گرانا بھول گیا
کوئی آئینے میں شرمانا بھول گیا
کیا ہی مدہوش تھا کوئی خود میں
جو بے خودی مین زمانہ بھول گیا۔
اس پری حسن کے جلوے کیا کہیے؟
ابھی تو وہ کاجل لگانا بھول گیا۔
کوئی اتنا کھویا کسی کے پیار میں۔
کہ دنیا بھول گیا اپنی زمانہ بھول گیا۔
کوئی اقرارے الفت جھوٹا کر کے۔
پھر کہتا ھے ارے ہا ںا ! بھول گیا۔
عشق کے ع میں پھنسا کر دل !!!
کوئی کیسے پھر جانا ! بھول گیا ؟؟؟
کیوں اتنا ناراض ھے کوئی خفا ہم سے ؟
کیوں غصے میں کوئی مسکرانہ بھول گیا؟
یار سے کہہ دو کوئی کہ غم نہ کرے۔
خیر ھے گر کوئی اپنا بنانا بھول گیا۔
اچھی داناہی کا ثبوت دیتا ھے ۔
لگتا ھے یار اسد بچگانہ بھول گیا ۔