اپنے ہی رستے میں ہوں میں در بدر
یہ زمانہ بن گیا ہے بازی گر
شہرِ خوباں میں گزاری زندگی
اپنی ہستی پر محبت اوڑھ کر
نوحہ خوانی میں مری جاتی ہوں میں
" کوئی آتی ہی نہیں اچھی خبر"
ہم فقیروں کی ہے اپنی زندگی
شہر کے سردار کی اپنی ڈگر
ان گنت شعروں میں کوئی شعر تو
میرے مجموعے میں ہو گا پر اثر
جو بھی لکھا آنسوؤں سے لکھ دیا
قصہ ءِ الفت ہے جاناں مختصر
آج ہے یہ جان کی دشمن مگر
کل تو وشمہ جائے گی قسمت سنور