اے مری جاں تجھے مضطر نہیں دیکھا جاتا
Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UKاے مری جاں تجھے مضطر نہیں دیکھا جاتا
تیری آنکھوں میں یہ ساگر نہیں دیکھا جاتا
پیار احساس ہے اک،اس کے سوا کچھ بھی نہیں
اور احساس کو چھو کر نہیں دیکھا جاتا
بے بسی جس میں نمایاں ہو کسی انساں کی
مجھ سے ایسا کوئی منظر نہیں دیکھا جاتا
بے مکانی کا ہے غم کیا،کوئی پوچھے مجھ سے
اپنے دشمن کو بھی بے گھر نہین دیکھا جاتا
ہم بھلے کیسی ہی اولاد رہے ہوں ،لیکن
اپنی اولاد کو خودسر نہیں دیکھا جاتا
آوَ مل جل کے کوئی خواب ہی بو لیں اس میں
اپنی آنکھوں کو یوں بنجر نہیں دیکھا جاتا
سامنے تیرے نظر میری جھکی جاتی ہے
تیری آنکھوں میں اے دلبر نہیں دیکھا جاتا
لوگ خود رہتے ہوں جو شیشے کے گھر میں عذراؔ
( دیا جیم آن لائن فی البدیہہ آن لائن مشاعرے میں
کہی گئی میری تازہ غزل )
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






