بیٹا ؟ مسجد ؟ گولی ؟
Poet: Dr Qamar Siddiqui By: Dr Qamar Siddiqui, Kharianاونچے اونچے محلوں کی غربت یوں ہنسی اڑائے
ہر کونے پر ایک بھکاری کھڑا ہے ہاتھ پھیلائے
یہ بابا جو سڑک کنارے آڑھا ترچھا لیٹا ھے
کاش کوئی بہلاول ، حمزہ اس کا حق دلوائے
چھت سے لٹکتی خونی ڈوری اس پہ جھولتی دوشیزہ
لکھہ گئی ھے “ ابا سے کہنا ، نہ جاگے سو جائے“
جان میری لندن جاؤں گا چاندی کے جھمکے لاؤں گا
بالوں میں چاندی بھر آئی ، پیا نہ لوٹ کے آئے
خون آلودہ شرٹ دکھا کر “ پگلی “ سب سے پوچھے
میرا بیٹا ؟ مسجد ؟ گولی ؟ کون اسے سمجھائے
More Sad Poetry






