دھر اس تشنگی کا سبب ... تیرا نظریں چرانا ہے
پر تجھے کیا کہیں اب ہم.. کہ ترا کام ہی ستانا ہے
کبھی چائے.. کبھی سگریٹ.. لبوں سے میں لگاتا ہوں
اے ساقی جام دے.. کہ اب ، اس آتش کو بجھانا ہے
سوچا تھا کہ سہہ لو گے.. تو. سب کہنے لگا تم سے
سمجھایا اضطراب نے ترے،"کچھ باتوں کو چھپانا ہے
جہاں کی چمکتی کوئی ادا مجھ کو نہیں بھاتی
ضمیر!!! کوئی شعلہ دے ....مجھے یہ نفس جلانا ہے
مسافر اس سفر میں بھی تیرا مشغلہ وہی پرانا ہے
یعنی خود کو بنانا ہے، مٹانا اور مٹا کر پھر بنانا ہے