تو ہوتا اگر سامنے تو
تجھے اپنا حال
دیکھا سکتی
دل میں چھپا
درد سنا سکتی
جو بہتے ہیں آنسو انہیں
تیرے ہاتھوں سے مٹاسکتی
جو غلط فہمی
تیرے دل میں سماء گئی ہے
میں اس پے تجھے
سمجھا سکتی
گر تو موقع دیتا تو
تیرا ٹوٹا بھروسہ
خود پے پھر سے جما سکتی
جاناں ! اک بار تو
یقین کیا ہوتا مجھ پے
گر تو چاہتا تو میں
تجھے ثبوت بھی دیکھا سکتی
تو ہوتا اگر سامنے
تو تجھے بتا سکتی
تجھے سمجھا سکتی
تو ہوتا اگر سامنے
تو ہوتا اگر سامنے