تیری خواہش کہ بھولا دیں تجھ کو
گویا زندگی یہ لٹا دیں تجھ کو
اتر کے دیکھ میرے دل میں کبھی تو
میرے حالات لازم ہے رولا دیں تجھ کو
ضبط میرے میں اناء میری نہ دیکھ
آ حقیقت ء دل آج دیکھا دیں تجھ کو
جزبات کی اوقات نہ گر جائیں کہیں
ورنہ تو من ہے ہر بات بتا دیں تجھ کو
کوئی لفظ نہیں الفت تحریر نہیں کوئی
ہم لکھ کے جو کاغذ پہ مٹا دیں تجھ کو
نہ ہم ہیں سخی نہ ضبط کمال ہمارا
کہ بچھڑ کر بھی نہ صدا دیں تجھ کو
میری زیست، میری ہستی کا اثاثہ ہو تم
کیسے ممکن ہے کہ ہم ہی گنواء دیں تجھ کو
بچھڑ کے مجھ سے یہ تیرے احساس کہیں
ستائیں نہ تجھے اور رولا دیں تجھ کو
تیرے احساس بھی ہو جائیں عنبر کی مثل
اس سے بڑھ کے کیا اور دعا دیں تجھ کو