تم صفحے اُلٹتے رہے میری ناکامیوں کے کہانی سناتے رہے میری گستاخیوں کے کب محنت و کامیابی کا ذکر گزر گیا عارف شاید یہ ثمر تھے میری کوتاہیوں کے