خموش صُبحیں، اُداس شامیں، تِرا پتہ مُجھ سے پُوچھتی ھیں

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, Quetta

 خموش صُبحیں، اُداس شامیں، تِرا پتہ مُجھ سے پُوچھتی ھیں
بتاؤں  اب کیا کہ یِہ فضائیں پلٹ کے کیا مُجھ سے پُوچھتی ھیں

اُداس چِڑییں جو دِن کو دانے کی کھوج میں تِھیں، ھیں لوٹ آئی
کہاں ھے شاخ شجر کہ جِس پر تھا گھونسلہ مُجھ سے پُوچھتی ھیں

تُمہیں تو صحرا نوردیوں میں کمال ھے، کُچھ ھمیں بتاؤ
کمال کی ھیں جو ہستیاں آبلہ پا، مُجھ سے پُوچھتی ہیں

فقِیہِہ شہرِ بلا نے مُجھ کو تو مُدّتوں سے ھے قید رکھا
عدالتیں ھیں کہ اب کہیں جا مِری خطا مُجھ سے پُوچھتی ھیں

کوئی تعلّق، کوئی بھی ناتا نہیں رھا ھے تو نہ سہی اب
یہ پاک بازوں کی ٹولیاں کُچھ بھی کیوں بھلا مُجھ سے پُوچھتی ھیں

فصِیلِ شہرِ اماں کی یارو خُدا سے ھم خیر ما نگتے ھیں
بلائیں کیا کیا مِرے نگر کا ھی راستہ مُجھ سے پُوچھتی ھیں

وفا کے شِیشے کی کِرچِیوں کے سمیٹنے کا کوئی سلِیقہ؟
بتاؤ حسرتؔ، بڑی ادا سے، پری ادا مُجھ سے پُوچھتی ھیں

Rate it:
Views: 395
13 Sep, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL