دسمبر کی تلخ یادیں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

اس دسمبر کی یہ تلخ یادوں کے موسم
گزر جائیں گے
اب تو اپنی وفا کے ارادوں کے موسم
گزر جائیں گے
تم کہاں آؤ گے
کب مرے واسطے
مہرباں آؤ گے
میری تنہائی میں آ بسو ، کچھ ہنسو
اپنی قسموں کے موسم
یہ وعدوں کے موسم
گزر جائیں گے
کہر میں لپٹی ہر آرزو کھا گئی
جانِ جاں مجھ کو تری جستجو کھا گئی
میں تجھے یاد کرتی رہوں گی مگر
زرد پھولوں کے موسم
گزر جائیں گے
اک نظر کیجئے ،اے مرے بے وفا
میرے دل کی حویلی تو ویران ہے
اب گزر کیجیے
دم بہ دم چپ رہے، سارے غم چپ رہے
ہم سے الفت میں دیکھو جہاں کی طرح
سب ارادوں کے موسم
گزر جائیں گے

Rate it:
Views: 341
20 Dec, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL