دل میں اپنی چاھت کا رنگ بھرتا چلا گیا
کوئی محبت سے ہمیں آ شنا کرتا چلا گیا
کیا ہی دل نے اسکے آگے گھٹنے ٹیکے اپنے۔
کہ اس نے جو چاھا وہی دل کر تا چلا گیا۔
پھر سے دے گیا کوئی زندگی کو جیوں دان۔
یعنی پیار سے دل کو پریچت کر تا چلا گیا۔۔
یوں بھی دل اس کے ہاتھوں کا کھلونہ تھا۔
جب پھینکا اس نےدل ٹوٹ بکھر تا چلا گیا۔
کہتا ھے پیار امر ھے کبھی نہیں مر تا۔۔۔
یہ کہہ کر وہ اور دل میں اتر تا چلا گیا۔۔۔
کیا ہی یاد دلائی اس نے دل کو ماضی کی۔۔۔
یعنی بچپن کی وہ یادیں تازہ کر تا چلا گیا۔۔
کیا ہی وہ دن تھے اپنے کھیلنے کھانے کے۔
آہ ! وقت کا پتہ نہ لگا کیسے گذر تا چلا گیا؟
بارہا منع کیا ہم نے اسد آتش عشق سے۔۔۔
مگر دل تھا کہ دریا ء میں اتر تا چلا گیا۔