ذرہ ذرہ درد کی اک داستاں ہونے لگا
فاصلہ جب تیرے میرے درمیاں ہونے لگا
بڑھتے بڑھتے بڑ ھ گئے جب ضبط غم کے فاصلے
درد کا دریا بھی دل میں بیکراں ہونے لگا
پیار کی اس سر زمیں پر اس قدر ہیں حادثے
آدمی ہی آدمی سے بد گماں ہونے لگا
آنکھ سے اترا تو دیکھو اب زباں پر آگیا
درد کا منظر یہ دیکھو آسماں ہونے لگا
میرے قدموں میں بچھا کر زندگی کے حادثے
تیری خاطر کیوں زمانہ مہرباں ہونے لگا
کیسے اس کے زخم کا وشمہ مداوا میں بنو ں
پیار کے وہ ذکر سے ہی بدگماں ہونے لگا