Add Poetry

"رشتوں کا بازار "

Poet: مونا شہزاد By: Mona Shehzad, Calgary

یہ ہے رشتوں کا بازار
یہاں ہر اک ہے خریدار
ہر شخص خود تو ہے عزت کا طلبگار 
پر زات اپنی میں ہےنفرت سے مالامال
بولی لگتی ہے روز یہاں
عزت،محبت، اعتبار ،اعتماد
سب کے ہیں بہت ہی سستے دام
میں کهڑی حیران
دیکھے ہوں یہ اندها بیوپار
لب سی رکھے ہیں میں نے
کہ سچ کا نہیں ہے کوئی خریدار
پاوں چهلنی؛روح فگار
سر پر ہے ناکردہ گناہوں کا انبار
چلی جارہی ہوں اس خیال میں
کبھی تو صبح نوید ہوگی
کبھی تو مان،محبت، اعتبار کا سورج طلوع ہوگ
چمکا دے گا رشتوں کا بازار
اس دن نہ ہوگا کوئی خالی ہاتھ
یہ ہے رشتوں کا بازار

Rate it:
Views: 620
06 Apr, 2018
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets