رکھتا نہیں ہے ہم سے جو وہ بے وفا گیا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

دنیا میں کب نکلتی ہے بے التجا گیا
رکھتا نہیں ہے ہم سے جو وہ بے وفا گیا

مطلب نہ ظلم سے ہے نہ تیرے ستم سے کام
ان کو وفا سے اپنی ہے اے پر جفا گیا

نا حق بناوں اپنے لیے اور مدعی
کیا جاؤں میں وہاں مجھے کچھ مدعا گیا

کوئی برا کہے ہمیں یا عشق میں بھلا
ہم کو برے بھلے سے نہیں نا صحا گیا

دل جانتا ہے جیسے یہ صاحب ہے سنگدل
تو ہم بھی بے غرض ہیں ہمیں اس سے کیا گیا

مطلب نسیم سے ہے نہ تجھ سے صبا غرض
مہرووفا کے ڈھنگ میں ظلم و جفا گیا

ہر آشنا سے ایسا ہے اب آشنا کا طور
دو دن میں جیسے بگڑے ہے رنگِ حنا گیا

یارب میں درد کھا کے سراپا تمام رات
جلتی ہوں مثلِ سردچراغاں کیا گیا

اے وشمہ خان تیری محبت کی خیر ہو
چاہت سے تھا نہ دل تو کبھی آشنا گیا

Rate it:
Views: 365
16 Jun, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL