بھر کے آغوش میں
ثبت کرکے پیشانی پہ بوسہء حیات
دعا دی مسکرا کر
فرداء کی
گذشتہ کی طرح
میرے مجازی خدا نے مجھے
ساتھ ھی
کسی سوچ کو جھٹک کر خود سے
نمدہ آنکھوں کو چرا کر مجھ سے
انجانے خوف کو پہلو سے کرکے پرے
صرف اتنا کہا خود سے
سدا سہاگن رہو
تم
مگر اس کے بعد
سنو
میرا کیا ھوگ
تنہا