ہے یہ زندگی بازیچہ اطفال نہیں
اسے تو نہ دے یوں طفل تسلیاں
جو تماشہ ہے یہ نظام کا، جو فسانہ ہے یہ حیات کا
ہیں یہ بلبلے دماغ کے, ہیں یہ رطوبتیں دماغ کی
یہ جو رشتے ہیں سماج کے, یہ تو بلبلے ہیں دماغ کے
یہ جو سوچ ہے، یہ تو غلام ہے دماغ کی
یہ بلبلے ہیں دماغ کے, یہ رطوبتیں ہیں دماغ کی
آدم کو جو بنائیں حیواں، آدم جو کو بنائیں انساں
یہ بلبلے دماغ کے جو نہ ہوں, یہ رطوبتیں دماغ کی جو نہ ہوں
نہ یہ سوچ ہو ، نہ یہ سماج ہو نہ یہ نظام ہو