سوزِ اشتیاق
Poet: امیر علی سلمان By: امیر علی سلمان, Lahoreمیں کَلم سے ہوں اور مجھ سے کَلم کا ہونا
 
بستر پہ تنہا لیٹ کر تاریکیوں میں رونا
 
 سوچنا کہ کیسے گزرے گی میری رات اکیلے
 
اور اِسی گمان میں پوری رات کا گزرنا
 
 پلکوں کو ڈھانپنا بس مختصر سی دیر
 
پھر جاگنا، پھر سوچنا، پھر جاگنا، پھر سوچنا
 
 کھڑکی سے دیکھنا اُفق پہ گہرے آفتاب کو
 
اور حُسن پہ داغوں کا دَوا نکھارنا
 
 کروٹیں بدلنا یوں سوزِ اشتیاق میں
 
خود کو خد کی پیشتر غلطیاں سنانا
 
 ڈھلنا امیر کو دنیا کی وسعتوں میں
 
جیسے فرار مُجرم کو سرِ راہ پکارنا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 