کہیں ظلم کے گھپ اندھیرے میں دیپ جلاتی عورتیں
کہیں کم عقلی کی پھونک سے دیے بجھاتی عورتیں
کہیں ہاءو ہو کے عالم میں صداءے حق لگاتی عورتیں
کہیں اپنی ہم ذات کا مذاق اڑاتی عورتیں
کہیں انساں کو انسانیت کا سبق پڑھاتی عورتیں
کہیں تنگ و تاریک گلیوں میں کوٹھے چلاتی عورتیں
کہیں رسم و رواج کے خلاف نعرہ لگاتی عورتیں
کہیں جاہل سماج کے ہاتھوں میں کٹھ پتلی سی عورتیں
کہیں بڑے سلیقے سے پل صراطِ حیات پہ چلتی عورتیں
کہیں اک خطا کے بدلے میں سدا بدنام عورتیں
کیسے دیں اک نام انہیں جب ہیں الگ یہ عورتیں
اس بے رنگی کائنات کا ہیں انوکھا رنگ یہ عورتیں