غزل زندگی کی سنانی پڑے گی
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Manila غزل زندگی کی سنانی پڑے گی
اگر بوجھ بھی ہو بتانی پڑے گی
گلہ کیا کروں ان کے زور و ستم کا
رفاقت اسی سے نبھانی پڑے گی
ہوا کیا ہے آخر ہمیں بھی پتا ہو
عداوت بھی ہوتو چھپانی پڑے گی
اگرچہ غم دہر کا سامنا ہے
مگر میرے ہونٹوں پہ لانی پڑے گی
کبھی رنج و غم تو کبھی بے کسی ہے
مری زندگی کا غم مٹانی پڑے گی
زمانے سے وشمہ فقط غم ملیں گے
مصیبت یہ غم کی اٹھانی پڑے گی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






