غزل زندگی کی سنانی پڑے گی

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Manila

 غزل زندگی کی سنانی پڑے گی
اگر بوجھ بھی ہو بتانی پڑے گی

گلہ کیا کروں ان کے زور و ستم کا
رفاقت اسی سے نبھانی پڑے گی

ہوا کیا ہے آخر ہمیں بھی پتا ہو
عداوت بھی ہوتو چھپانی پڑے گی

اگرچہ غم دہر کا سامنا ہے
مگر میرے ہونٹوں پہ لانی پڑے گی

کبھی رنج و غم تو کبھی بے کسی ہے
مری زندگی کا غم مٹانی پڑے گی

زمانے سے وشمہ فقط غم ملیں گے
مصیبت یہ غم کی اٹھانی پڑے گی

Rate it:
Views: 138
27 Mar, 2025
More Life Poetry