غم کی ڈھلتی ہے کبھی رات تو دکھ ہوتا ہے

Poet: By: وشمہ خان وشمہ, Karachi

 غم کی ڈھلتی ہے کبھی رات تو دکھ ہوتا ہے
میری آنکھوں سے ہو برسات تو دکھ ہوتا ہے

مجھ کو یہ جیت کا عالم تو گوارہ ہی نہیں
اس کو ہو جائے کبھی مات تو دکھ ہوتا ہے

میرا ہرجائی وفاؤں کا خزانہ لے کر
پھر بھی کرتا ہے شکایات تو دکھ ہوتا ہے

پہلے کر کے وہ مرے ساتھ کوئی عہد وفا
غیر کا پکڑے اگر ہاتھ تو دکھ ہوتا ہے

وہ مری آنکھ کا تارہ ہے تو ٹھہرے مجھ میں
وہ بچھڑ جائے کسی رات تو دکھ ہوتا ہے

ٹوٹے حسرت کا منارہ تو کوئی فکر نہیں
وشمہ ٹوٹے جو کبھی ذات تو دکھ ہوتا ہے

Rate it:
Views: 416
17 Jun, 2023