Add Poetry

غم کے در تک مری غنیمت ہے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Manaila

 غم کے در تک مری غنیمت ہے
گردشوں میں ابھی نصیحت ہے

تیری تصویر خانہ دل میں بھی
چاہتوں سے مری محبت ہے

دل پہ افسردگی جو چھائی تھی
وہ بمشکل مری مصیبت ہے

ہر قدم پر ملا نیا دھوکا
کیسی تقدیر سے شکایت ہے

لاش اک بے کفن محبت کی
دل کے اندر بھی اک ندامت ہے

پھر کیوں چھوڑا ہے راستے میں اسے
تُو تَو غم خوار تھی یہ آفت ہے

اس جہاں سے بہت جدا وشمہ
وقت کی یہ بڑی ہدایت ہے

Rate it:
Views: 199
11 Dec, 2024
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
احساس باقی رے جاتا ہے کاغذ پر بہی احساس باقی رے جاتا ہے کاغذ پر بہی
ہم نے کہیں بار دیکھا ہے تیرا نام مٹا کر بہی
اک یادیں تیری گمشدہ اک نگاہیں تلاش میں
ہوتی ہیں ہر روز یہ اذیتیں میرے عذاب پر بہی
ہم نے حسرت کیا کی تیرے ہجر میں وصال کی
بھیگ گیا اشک ظلم ہوا دل پر بہی
نہ سکون میری زندگی میں نہ خوفے ہشر مجھ کافر کو
کیا خاک چین آئے گا مجھے مر کر بہی
بے مثال میری زندگی مجھ پر ظلم کیا حسرتوں نے
بے رحم ہیں اس کی یادیں مجھے سکون نہ آیا بھلا کر بہی
وہی ستم ہوا دل پر تیرے خوابوں میں یادوں کی طرح
ہم نے کہیں بار دیکھا ہے سو کر بہی
آخر مصروفیت اختیار کی غموں کو بھلانے کے خاطر
لیکن دل نہ بھلا میرا کسی کام پر بہی
چھوڑ کر مجھ کو وہ آباد رہا چلو ٹھیک ہے
لیکن کیا خوش ہوگا وہ بے وفا میرے مرنے پر بہی
ہو تشنکی بے اختیار وصالے یار کی جنہیں
کیا خوب ژندہ رہتے ہیں وہ ہر روز مر کر بہی
کم پڑھ گئے لفظ میرے پاس شاعری میں بھرنے
لیکن کم نہ ہوہے میرے درد غزلیں لکھ کر بہی
.کیا تعلق جھڑا ہے میرا ان غموں کے ساتھ . ۔ثاقب
جو اب جی نہیں لگتا میرا خوش ہو کر بہی
Kashif jatt
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets