وحشی درندےشہروں میں بیٹھے ہیں
خون آشامی ان کی فطرت ہے
بھنھوڑتے ہیںمعصوم بچے بچیاں
نوچتے ہیں تتلیوں کے پر
مسلتے ہیں نازک کلیاں
!توڑتے ہیں شیشے کی گڑیائیں
کہاں ہیں ان کی رکھوالے
کہاں ہیں انصاف کے دعویدار
کس کی قصور کی سزا پارہے ہیں
!کئی سالوں سے
قصور کے بے قصور بچے