لازم تو نہیں ہے کہ جیتے رہیں
تمام عمر زہر ہی پیتے رہیں
عشق کو جو ہوس کا نام دیتے ہیں
دعا ہے کہ وە لوگ جیتے رہیں
بجھنا تو مقدر ہی ٹھہرا ان کا
ہوا کے کرم پے جو چراغ جلتے رہے
نرم گھاس پر کانٹے ہیں بکھرے ہوئے
اچھا ہے گرم ریت پر ہی چلتے رہیں
اے میرے چارە گر تیری زنمبیل میں
زہر ہی تھا جسے دوا سمجھتے رہے