!!!لمحے کئ بے قرار بهت تھے

Poet: سیده سعدیه عنبر جیلانی By: سیده سعدیه عنبر جیلانی, فیصل آباد, پنجاب, پاکستان

لمحے کئی بے قرار بہت تھے
دل کے رستے دشوار بہت تھے

ہم جاں سے یوں گزرے کہ
اک ہم تھے اور پیار بہت تھے

وفا کے رستے آسان کہاں تھے
چین سراب، آزار بہت تھے

قربت میں بھی رہا خوف فرقت
احساس میرے بیدار بہت تھے

وہ بھی ادھورے سے تھے ہم بن
مانا ہم بے کار بہت تھے

اک تم ہی نہ سمجھے ہم کو
جزبوں کے اظہار بہت تھے

حقیقت کی بھی تاب بڑی تھی
وقت کے تلخ معیار بہت تھے

کچھ اناء تھی حائل ان میں
ورنہ تو اقرار بہت تھے

ہم سسکیاں اپنی دبا گئے عنبر
ٹوٹے تھے پر خود دار بہت تھے

Rate it:
Views: 389
09 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL