مجھے رونا نہیں آتا، دکھ دھونا نہیں آتا

Poet: محمد اطہر طاہر By: Athar Tahir, Haroonabad

عورت ذات ہو، تم تو چلا بھی سکتی ہو
آنسوؤں سے پتھروں کو پگھلا بھی سکتی ہو
تم تو رو بھی سکتی ہو، دکھوں کو دھو بھی سکتی ہو
میں تو مرد ہوں جاناں، مجھے رونا نہیں آتا
دکھ دھونا نہیں آتا
جب کوئی مرد روتا ہے تو زمانہ ہنستا ہے
ارے یہ مرد کیسا ہے؟ مرد ہو کے روتا ہے؟
یہ کیسے بلبلاتا ہے؟ اسے رونا بھی نہیں آتا؟
دکھ دھونا نہیں آتا
ہمیں پگھلنا بھی آتا ہے، بکھر جانا بھی آتا ہے
پروانے کی مانند ہم جو جل جانا بھی آتا ہے
ہمیں تڑپنا آتا ہے اور مرجانا بھی آتا ہے
ہمیں سسکنا تو آتا ہے، مگر رونا نہیں آتا
دکھ دھونا نہیں آتا
بھلے تم چیر کے رکھ دو تب بھی رو نہیں سکتے
موتی آنسوؤں کے ہم کبھی بھی کھو نہیں سکتے
نشانی یار کی ہیں یہ، زمیں پر بو نہیں سکتے
دکھوں کو دھو نہیں سکتے
بھلے مرنا پڑے ہم کو، ضبط کو قائم رکھتے ہیں
رونق اپنے چہرے پر بظاہر دائم رکھتے ہیں
ہم تو مرد ہیں جاناں، ہمیں رونا نہیں آتا
دکھ دھونا نہیں آتا

Rate it:
Views: 1117
11 Nov, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL