منتظر ہے راہ وفا کی
بات کر کوئی نبھا کی
آنسو کسی کا پونچھنا بھی عبادت ہے
رحم صعفت ہے خدا کی
تغافل اچھا نہیں اتنا بھی
بات بنتی ہے یہ جفا کی
ساتھ چل کہ بانٹ لیں غم اپنے
ضرورت اب کے ہے کچھ دوا کی
میں کہ سرگرداں اسی کے لئیے
اور اس کی عادت وہی سدا کی
بے لوث محبت کو ڈھونڈو کہیں
تلاش آج ہے سچی دعا کی
ہم نے خود کو گنواء کر عنبر
تعمیر کی ہے اپنے پیما کی