میرے درد کی تم دواء بن گئے ہو
لب پہ ٹھہری کوئی دعا بن گئے ہو
جس کی طلب میں در بدر ہوں میں
دل کی میرے وہ صدا بن گئے ہو
محبت میں جو رکھو بکھرنے کا ظرف
سمجھو تم بھی وفا بن گئے ہو
محبت ہو یا میری ضرورت ہو تم
ہاں مگر جینے کی وجہ بن گئے ہو
مجھ سے میری ذات کی گہرائی تلک
مجھ سے میری تم نبھا بن گئے ہو
دیکھ کے جس کو ہو جینے کی خواہش
زندگی کی ایسی ادا بن گئے ہو
یہ بے تابی، یہ بے چینی تیری
دل ء عنبر کیا سے کیا بن گئے ہو