میں جفا کروں تو جفا کرو میں وفا کروں تو وفا کرو
یہی عاشقی کا اصول ہے یوں ہی فرض اپنا ادا کرو
یہ ہے دور دھوکا فریب کا یہاں کوئی اپنا سگا نہیں
کہیں تم کو کوئی چرا نہ لے مرے ساتھ ساتھ رہا کرو
میں ہوں جسم تم مری جان ہو میں چمن تم اس کی بہار ہوں
مرے ہمنشیں مرے ہمسفر مجھے خود سے یوں نہ جدا کرو
مجھے درد دل کی دوا نہ دو مجھے زندگی کی دعا نہ دو
مرے دوست اتنا کرم کرو نیا زخم کوئی عطا کرو
بھلا کس خطا کی سزا ہے یہ مری جاں لبوں پہ اٹکی گئی
مجھے موت آئے سکون سے مرے حق میں کوئی دعا کرو
وہ یہ بولے وشمہ کہ آپ ہی مری زندگی کا چراغ ہو
نہ کسی سے آپ گلہ کرو شب و روز یوں ہی جلا کرو