میں مر رہی ہوں اب مرنے دو

Poet: Ayesha Arshad Khokhar By: Ayesha Arshad Khokhar, Satrah Sialkot

د ل تو چاہتا ہے کہ دل میں بسا لُوں تم کو
کبھی آؤ تم تو پاس بٹھا لُوں تم کو
جی بھر کے دیکھوں آنکھوں میں سجا لُوں تم کو
کچھ وعدے میں کروں اور کروا لُوں تم سے
تم میرے ہو کسی کاغذ پے لکھوا لُوں تم سے
مگر پھر سوچتی ہوں کہ تمہارا کیا ہے
ہزار وعد وں سے پھر ہونہی مُکر جاؤ گے
ہزار وعد وں سے پھر ہونہی مُکر جاؤ گے
ہر رشتہ سے بڑھ کر تمہیں اپنا ما نا
خود غرض د نیا سے منفرد جا نا
پھر تم نے ایسا کیوں کیا؟
لے کے مجبو ریوں کا نام چلے گۓ نا
لے کے مجبو ریوں کا نام چلے گۓ نا
کاش تمہیں کوئی مجبوری پہلے رہی ہوتی
نہ کوئی چاہت میرے دل میں بسی ہوتی
نہ کبھی پھول کھلتے نہ آج خزاں ہوتا
کاش مجھ کو تیرے ہونے کا کبھی نہ گماں ہوتا
کاش مجھ کو تیرے ہونے کا کبھی نہ گماں ہوتا
سنو؟ تیری گزشتہ باتوں کو میں یاد کرتی ہوں
اور موجودہ لفظوں کو جب سامنے رکھتی ہوں
تو یہ سوچ کر سُلگتی رہتی ہوں
کہ ادائیں بد لنا تو تم کو خوب آتا ہے
فراموش کرنا تو تم کو خوب آتا ہے
کر کے محبت دیکھو میں سزا پا رہی ہوں
دل ہے مردہ مگر جیے جا رہی ہوں
گلہ بھی کیا کسی سے جب خطا ہے اپنی
تیری فرصت کی دل لگی کو میں محبت سمجھی
تیری فرصت کی دل لگی کو میں محبت سمجھی
سنو؟ اب اندھیرے راس آگۓ ہیں مجھ کو
کوئی امید کوئی شمع نہیں لانا
چھوڑ جو گئے ہو تنہا بھٹکنے کو
تو اب واپس پلٹ کر نہیں آنا
کوئی کام اب مجھ کو بھی کرنے دو
میں بکھر رہی ہوں بکھرنے دو
میں مر رہی ہوں اب مرنے دو
میں مر رہی ہوں اب مرنے دو







 

Rate it:
Views: 2050
16 Jan, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL