وہ کس قدر بے وفا ہے
میں نے وفا کر کے جانا ہے
کیسے ہوتی ہیں نڈھال آنکھیں
میں نے انتظار کر کے جانا ہے
ُاس نے کہا ہمارا رشتہ سلام تک محدو ہے
میں نے حدوں کو پار کر کے جانا ہے
لکی میں کتنی نا سمجھ تھی کبھی
پتھروں سے پیار کر کے جانا ہے
وفا میں شراط کیسے پوری ہوتی ہے
میں نے خود کو نڈھال کر کے جانا ہے
چھوٹی مسافتوں کا طویل سفر کیسے ہوتا ہے
منزل پر رہ کر ُاسی کی تلاش کر کے جانا ہے