نام کو تیرے بھلا دل سے مٹاؤں کیسے
کیا سبب اس کا زمانے کو بتاؤں کیسے
میں بھی انسان ہوں، دل میں ہیں غموں کے چشمے
تیری الفت کو زمانے کو بھلاؤں کیسے
آج بیساختہ اترا ہے تو آنسو بن کر
یاد کی آنکھ میں اب تجھ کو بٹھاؤں کیسے
میں نے سب راز زمانے سے چھپائے رکھے
کیوں تری ذات کو دنیا سے چھپاؤں کیسے
ہوسکے تجھ سے تو ،تو مجھ کو مٹا دے وشمہ'
میں ہی خود ،خود کو مٹانے سے بچاؤں کیسے