وہ راستے سے پلٹ گیا ہے وہ تنہا کر کے مجھے گیا ہے رہِ وفا کا ِ وہی تھا رہبر وہ ہم سفرِ ہم نشین وہ دلبر مجھے سنبھالو، میں گر نہ جاؤں غموں کی کیسے میں بوجھ اٹھاؤں وہ راستے سے پلٹ گیا ہے وہ تنہا کر کر مجھے گیا ہے