پتہ نہیں وہ کیسی ہوگی کیسی ہوگی
اپنے آنگن کے کونے میں بیٹھی ہوگی
بیتابی سے میرا رستہ تکتے ہوئے
آجا آجا دل ہی دل میں کہتی ہوگی
میری یادوں کے دل مین طوفان لیے
مضطرب بیچین وہ ہوکر روتی ہوگی
یہ نہ ہو جائے وہ نہ ہو جائے
اگر مگر کے تنے بانے بنتی ہوگی
کمپیوٹر خراب ہے اس کا اف اللہ
ریڈیو پہ وہ انڈین گانے سنتی ہوگی
ظاہری حسن تو چار دنوں کا مہماں ہے
ہاں یہ سچ ہے دل کی وہ شہزادی ہوگی
زیادہ سوچ و فکر نہ کر اس کا احمد
دل کے فون سے تیری باتیں سنتی ہوگی