روٹھ گئی ہے زندگی تو منائیں کیسے
خود کو تیری نگاہ سے بچائیں کیسے
پھول کا مرجھا جانا کوئی حادثہ نہیں
لہجوں سے بنے جو زخم دکھائیں کیسے
وہ بے خبر مست ہے اپنی وفاؤں میں
ہم چاھ کر بھی اس کو آزمائیں کیسے
دل غمِ رایگاں میں کہکہے لگا تا ہے
اس دل ناداں کو اب سمجھائیں کیسے