پہلے سے ہی آندھی کا پتہ کیوں نہیں دیتے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Karachi

 پہلے سے ہی آندھی کا پتہ کیوں نہیں دیتے
خوابیدہ پرندوں کو جگا کیوں نہیں دیتے

آنکھوں میں بٹھا رکھا ہے کچھ روز سے تم نے
اب دل میں مری جان جگہ کیوں نہیں دیتے

شاہوں سے تعلق تو بنا رکھا ہے سب نے
ہم جیسے فقیروں کو صدا کیوں نہیں دیتے

کیوں دیکھتے رہتے ہو یہ سانسوں کا تماشا
خاموش مسیحا ہو ِ، دوا کیوں نہیں دیتے

نادان ہو،غمخوار ہو، مخلص بھی ہو میرے
انمول محبت کی فضا کیوں نہیں دیتے

اس دور میں جینا تومرا جرم ہوا ہے
ماضی سے مرا حال ملا کیوں نہیں دیتے

آنکھوں سے کئے جاتے ہیں باتیں بھی جو وشمہ
محفل میں کلام اپنا سنا کیوں نہیں دیتے

Rate it:
Views: 368
17 May, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL