ڈھونڈتی پھرتی ہوں جینے کا سہارا کوئی
نام لیوا ہو کہیں اب تو ہمارا کوئی
زیست تنہا سی گزاری ہے اداسی اوڑھے
زندگی ایسی بھی کرتا ہے گوارہ کوئی
اپنی الفت کا میں اظہار تو کردوں صاحب
مجھ کو اقرارِ کا مل جائے اشارہ کوئی
آپ کے شعروں نے اک آگ لگا دی دل میں
اور دامن بھی جلا دے نہ شرارہ کوئی
جانے کیوں یاد وہ آ جاتا ہے وشمہ جب بھی
شام کے بعد چمکتا ہے ستارہ کوئی