کبھی جالی کبھی گنبد کبھی مینار کے ساتھ
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Manila کبھی جالی کبھی گنبد کبھی مینار کے ساتھ
لپٹی جاتی ہے نظر نور کے آچار کے ساتھ
ابھی الفاط ہی سوچے تھے کہ یوں مانھیں گے
رحمتیں بیٹھ گئیں لگ کے طلبگار کے ساتھ
یہ مدینے کے اجالوں کوہمیشہ دیکھیں
رکھ کے آجاؤں میں آنکھیں اپنی انوار کے ساتھ
قول اور فعل میں یکجائی مسلم ان کی
ان کا کردار بھی بے مثل تھا گفتار کے ساتھ
باندھے رکھتا ہے شفاعت کے تصو ر سے اسے
آس کا ایک سرا آپ کے بیمار کے ساتھ
جن اجالوں سے بصارت کو جلا ملتی ہے
متصل ہیں وہ فقط آپ کے دربار کے ساتھ
آپ سا کوئی ہوا ہے نہ کبھی بھی ہوگا
جو بھی خوبی ہے وہ وشمہ سرکار کے ساتھ
More Life Poetry






