آبلہ پا ہیں پاؤں کوئی سایئہ شجر نہیں
اندھیر ہے راستہ ضیائے قمر نہیں
دلوں میں انقلاب آئے تو کیسے آئے
انقلاب لانے والے اب وہ رہبر نہیں
پھولوں کا بار اٹھا کے کیوں چلے ہو
خوشبوں تو تمہارے ہم راہ سفر نہیں
لب پہ کیوں صدائے محبت سجا ڈالی
نفرتوں کے ہیں باسی باوفا شہر نہیں
لوٹا دو میرے وہ سب لمحے مجھے
بے فکر تھا میں اور تھی کوئی فکر نہیں