کوئی سایئہ شجر نہیں

Poet: zahida ali By: zahida ali, pakpattan sharif

آبلہ پا ہیں پاؤں کوئی سایئہ شجر نہیں
اندھیر ہے راستہ ضیائے قمر نہیں

دلوں میں انقلاب آئے تو کیسے آئے
انقلاب لانے والے اب وہ رہبر نہیں

پھولوں کا بار اٹھا کے کیوں چلے ہو
خوشبوں تو تمہارے ہم راہ سفر نہیں

لب پہ کیوں صدائے محبت سجا ڈالی
نفرتوں کے ہیں باسی باوفا شہر نہیں

لوٹا دو میرے وہ سب لمحے مجھے
بے فکر تھا میں اور تھی کوئی فکر نہیں

Rate it:
Views: 557
10 Jul, 2011