کون کہتا ہے محبت کی مجھے حاجت نہیں
ہاں مگر رنج و الم سہنے کی اب طاقت نہیں
بار ہے سینے پہ میرے گردشِ ایام کا
اب کسی ہار گراں کی قلب کو چاہت نہیں
رنج و غم اپنے چھپاتی ہوں میں شاہد اس لئے
دل کو میرے دشتِ میں بس لالچ شہرت نہیں
دل میں طوفانوں کی شدت ہے مگر اے ناخدا
غرق ہونے کی مری کشتی کو اب حسرت نہیں
مل تو جائے گی تجھے منزل بھی وشمہ ایک دن
ہاں مگر تیری تڑ پ میں دیکھ لے شدت نہیں